بندہ کوئی برا نہ بھلا میرے ساتھ ہے
لیکن، شعور! میرا خدا میرے ساتھ ہے
کیا خوف زندگی کی کڑی دھوپ کا مجھے
جب تک ردائے صبر و رضا میرے ساتھ ہے
میں ازرہِ خلوص و وفا اُس کے ساتھ ہوں
جو ازرہِ خلوص و وفا میرے ساتھ ہے
رنج و الم میں چین نہ عیش و طرب میں چین
پروردگار! مخمصہ کیا میرے ساتھ ہے
بوتل بھی زادِ راہ میں رکھی ہوئی ہے ایک
بیمار ہوں چناں چہ دوا میرے ساتھ ہے
عاجز ہوں میں تمھاری رفاقت سے اے شعور!
تم ساتھ ہو کہ ایک بلا میرے ساتھ ہے
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...